آذربایٸجان: آگ کی سر زمین
آذربایٸجان: آگ کی سر زمین
آذربایٸجان کا آفیشل نام رِپبلک آف آذربایٸجان ہے۔ آذربایٸجان کا نام فارسی اورترکش زبان سے نکلا ہے، آزر کہتے ہیں ”آگ“ کو اور ”بایٸجان“کا مطلب حفاظت کرنے والے یعنی آگ کی حفاظت کرنے والوں کا ملک۔ اس ملک کا 92 فیصد رقبہ ایشیاء اور 5 فیصد رقبہ یورپ میں پایا جاتا ہے۔
اس ملک کو آگ کی حفاظت کرنے والا ملک کہنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اقمنڈس نے 550 قبل مسیح میں اس خطے پر فتح حاصل کی تھی اور اسی کی وجہ سے یہاں مجوسی یعنی آگ کے بجاری مذہب کےماننے والوں کی ترویج ہوٸی۔ جس کی جھلک آج بھی جابجا نظر آتی ہے ، تاریخی طور پر یہ خطہ قفکاضی البانیا کے نام سے جانا جاتا ہے یہاں پانچویں صدی قبل مسح میں آگ کے بجاریوں نےحکومت بناٸی، چوتھی صدی قبل مسح میں سکندر اعظم کی آمد کے باد یہاں دیگر ملحقہ علاقوں میں ایک مملکت قاٸم ہوٸی۔ عرب اموی خلیفہ نے ساسیوں اور باذربینیوں کو شکست دے کر قفکاضی البانیا کو فتح کیا تھا۔
عباسیوس کے زوال کے بعد یہ علاقہ سلاریوں کے قبضوں میں چلا گیا، گیاریویں صدی میں یہاں پر ترک قبیلوں نے قبضہ جمایا، اس کے بعد یہ علاقہ شیرواساحوں کے پاس آ گیا جنہوں نے861 سے 1539 تک حکومت کی۔ تاریخی حوالوں سے 15 صدی سے قبل آذربایٸجان سنی اکثریتی ملک تھا جبکہ 16 صدی میں شاہ اسماعیل صفوی نےاقتدار سمبھالا جس کے بعد یہاں پر شعیہ مسلمان مذہب اسلام کو فروغ ملا۔
1918 میں اس خطے پر روس نےقبضہ کر لیا۔ 70 سال تک سویت یونین کی غلامی میں رہنے کے بعد1991 میں روس کو افغانستان میں شکست ہوٸی اس کے بعد آذربایٸجان کو آزادی کا سورج دیکھنے کو ملا، اسی وجہ ے آزرباٸیجان کے لوگ ہر سال 30 اگست کو اپنا آزادی کا دن مناتے ہیں۔
مشرقی یورپ اور مغربی ایشیاء کے درمیان واقع جنوبی قفکاس کا سب سےبڑا اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک آذربایٸجان ہےاس کے مشرق میں بحریہ قزوین ، شمال میں روس ، شمال مغرب میں جارجیا اور ترکی ، جنوب میں ایران اور مغرب میں آرمینیا واقع ہے۔ آذربایٸجان میں 80 فیصد آبادی شیعہ مسلمانوں کی ہے لیکن یہ ملک سیکولر ملک کہلاتا ہے۔
آذربایٸجان کے 7 اضلاع پر 1994 میں آرمینیا نے قبضہ کر لیا تھا اقوام متحدہ آرمینیا کے قبضہ کے آگے آج تک کچھ نہ کر سکلا ، آرمینیا عیساٸی مذہب کے پیروکار ہیں ان کی 97 فیصد آبادی عیساٸی ہے۔ بل آخر آذربایٸجان اور آرمینیا کے درمیان آج اکتوبر 2020 میں جنگ جیسا ماحول بن چکا ہے رپورٹس کے مطابق آرمینیا سے چند علاقے جنگ کر کے واپس لے لٸے گے ہیں لیکن درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں تاحال جنگ جاری ہے۔ اس جنگ میں پاکستان اور ترکی آذربایٸجان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر طرح سے وساٸل مہیا کرنے کو بھی تیار ہیں۔
آذرباٸیجان تیل او گیس کے ذخاٸیر سےمالا مال ہے، آذربایٸجان میں گیس کے پہاڑ بتاۓ جاتے ہیں جہاں سے ہر وقت گیس ہی نکلتی رہتی ہے کچھ اس سرزمین کو اسی وجہ سے ”لینڈ آف فاٸیر“ بھی کہتے ہیں۔ یہ دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں 1847 میں پہلی مرتبہ خام تیل نکالا گیا تھا، یہاں خام تیل کو ”نفتالن“ بھی کہتے ہیں۔یہاں کے لوگ خام تیل سے غسل کرتے ہیں، موسم بہار ،موسم خزاں میں یہاں کے تمام ہوٹل سیاحوں کی وجہ سےبک ہو جاتے ہیں۔
کیونکہ کہ سیاحوں کی خواہیش ہوتی ہے کہ وہ خام تیل سے غسل کر سکیں ان کا کہنا یہ ہے یہ عمل غسل 70 سے زاٸد بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ 12 صدی کا قصہ سناتے ہیں کہ ایک کارواں کا اونٹ بیمار ہو گیا وہ اس کو وہیں چھوڑ کر چلے گے بیمار ہونٹ کے پاس تیل کا وافر ذخیرہ موجود تھا، بیمار اونٹ اس میں گر گیا، کچھ ہفتے بعد جب وہ کارواں لوٹا تو اسی اونٹ کو بلکل تندرست پایاتب سے لوگوں نے خام تیل کو آب شفاء سمجھ کر نہانے شروع کر دیا ہے۔ یہاں کے لوگ عجیب و غریب تہمت پرستی کا بھی شکار ہیں۔ انکا ماننا ہے کہ”رات کےوقت روٹی یا پیسے کسی کو قرض نہیں دینے چاہٸیے،“ ”قینچی کےساتھ بلیڈ رکھ دیا تو آپ مرنے کو تیار رہیں،“ ”اگر آپ کا سامنا خالی بالٹی والے کسی شخص کے ساتھ ہو گیا ہےتو آپ بڑی بدقسمتی کا شکار ہیں۔
2018 کےاعداد و شمار کے مطابق آزربایٸجان کی کل آبادی ایک کروڑ 46 لاکھ پانچ سو 16 افراد پر مشتمل ہے، اور اس ملک میں بیروزگاری کی شرح 13.4فیصد کے قریب ہے، یہں دنیا کا سب سے بڑا KFCبھی ہے، یہاں تعلیم کی شرح 99.8 فیصد ہے، یہاں کی سب سے مشہور بلڈنگ کپسین کے کنارے واقع ہے، ہوٹل کی عمارت آگ کے شولوں کی ماند دیکھاٸی دیتی ہیں اس لیۓ اس ہوٹل کو فلیم ٹاور بھی کہا جاتا ہے یہ آذربایٸجان کے دارلحکومت باقو کی جدید ترین عمارت تصور کی جاتی ہے اس عمارت کو لینڈ آف فاٸیر کے نظریے کے مطابق تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ ایک مسلم ملک ہے لیکن یہاں لڑکیاں عام طور پر لباس یورپی زیب تن کرتی ہیں یہاں خواتین میں پردے کا رواج نہیں دیکھا جاتا۔ اسی لۓشاید یہاں پر ایک ہزار سے زاٸد ایڈز کے مریض بھی پاۓ جاتے ہیں۔ صفاٸی ستھراٸی کی وجہ سے یہ ملک سیاحوں کے حوالے سے جنت سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان اور ایران وہ واحد ملک ہےجنہوں نے سب سے پہلے اس ملک کو تسلیم کیا تھا۔ اس کی اصل وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پاکستان نے اسراٸیل کی طرح آج تک آرمینیا کو آزاد ملک کے طور تسلیم ہی نہیں کیا۔ اس ملک کا سب سے بڑا تہوار جشن نوروز ہے ،
آذربایٸجان میں ایک ایسا پھول بھی پایا جاتا ہےجو پانچ وقت کی آذان کے وقت کھل اٹھتاہے ۔ لال شہبازقلندر کے نام سے شہرت پانے والےبزرگ سید عثمان مروندی بھی اسی ملک کے گاوں مروند میں پیدا ہوۓ تھے۔ آذربایٸجان تاریخی اعتبار سے ایک اہم ملک ہے لیکن آج کل یہ ملک اقوام متحدہ جس کی کوٸی نہیں سنتا کی لاپرواہی کی وجہ سے جنگ کی حالت میں ہے۔
Syed Izhar Baqir
Comments
Post a Comment