Posts

محمد علی سدپارہ، پہاڑوں کا مسافر

Image
                                                                                                                     محمد علی سدپارہ، پہاڑوں کا مسافر پاکستان کے شمالی علاقے میں کئی انتہائی بلند پہاڑی چوٹیاں واقع ہیں۔ ان میں کے ٹو کے علاوہ نانگا پربت، گیشن بروم اور براڈ پیک نمایاں ہیں۔ ان تمام چوٹیاں کو سر کرنا دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے دنیا پھر سے کوہ پیما خطرناک مہم جوئی کے لئے پاکستان آتے ہیں اور مہم جوئی کرتے ہیں۔ کوہ پیمائی کرنے والے افراد اس کھیل میں لاکھوں ڈالر خرچ کرتے ہیں ، ان کوہ پیماؤں کے لئے پہاڑوں کے اردگرد بسنے والے افراد زیادہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جو چوٹیاں سر کرتے وقت کوہ پیماؤں کے لئے مدد گار ہوں ، ان کو ”پورٹرز“ کہتے ہیں۔ پورٹرز کا ک...

مجلس اقوام سے اقوام متحدہ تک

Image
 “مجلس اقوام سے اقوام متحدہ تک” پہلی جنگ عظیم ختم ہوئی تو اس کے فوراً بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی، ڈنمارک ناروے اور سویڈن میں ایسی جماعتیں معرض وجود میں آنے لگیں جن کا مقصد جنگ کی روک تھام کرنا اور لوگوں کو امن کی اہمیت کا احساس دلانا تھا۔ ساتھ ہی ایک ایسی عالمی تنظیم کے قیام کی تحریک بھی شروع ہوٸی جو بقائے امن کے لیے مربوط کوشش کر سکے۔ اسی طرح 28 جون 1919 کو پیرس کے ورسیلز محل میں امن کانفرنس بلاٸی گی کانفرنس میں طے پانے والے معاہدے کی کل 435 دفعات تھیں، جن میں پہلی 26 دفعات مجلس اقوام  کے بارے میں تھیں۔ جس سے مجلس اقوام معاہدہ ورسیلز کاناقابل تسخیر حصہ بن گی۔ چنانچہ ورسائی کے معاہدہ امن کی بنیاد پر 10 جنوری 1920ء کو ’’مجلس اقوام‘‘ (Th League of Nation  )قائم ہوئی۔ ابتدا میں اس ادارے میں 28 اتحادی اور 14 غیر جانبدار ممالک شامل ہوئے۔ چناچہ اس میثاق پر 42 ریاستوں نے دستخط کیۓ بعد میں ارکان کی تعداد 60 تک پہنچ گئی۔ سینٹ کی عدم توثیق کے باعث امریکہ اس مجلس اقوام کا ممبر نہ بن سکا، روس اور افغانستان 1934ء میں اس کے رکن بنے۔ اس وقت مجلس اقوام کا صدر مقام جینواء قرار پایا اور اس ...

آذربایٸجان: آگ کی سر زمین

Image
                    آذربایٸجان: آگ کی سر زمین آذربایٸجان کا آفیشل نام  رِپبلک آف آذربایٸجان ہے۔ آذربایٸجان کا نام فارسی اورترکش زبان سے نکلا ہے، آزر کہتے ہیں ”آگ“ کو اور ”بایٸجان“کا مطلب حفاظت کرنے والے یعنی آگ کی حفاظت کرنے والوں کا ملک۔ اس ملک کا 92 فیصد رقبہ ایشیاء  اور 5 فیصد رقبہ یورپ میں پایا جاتا ہے۔ اس ملک کو آگ کی حفاظت کرنے والا ملک کہنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اقمنڈس نے 550 قبل مسیح میں اس خطے پر فتح حاصل کی تھی اور اسی کی وجہ سے یہاں مجوسی یعنی آگ کے بجاری مذہب کےماننے والوں کی ترویج ہوٸی۔ جس کی جھلک آج بھی جابجا نظر آتی ہے ، تاریخی طور پر یہ خطہ قفکاضی البانیا کے نام سے جانا جاتا ہے یہاں پانچویں صدی قبل مسح میں آگ کے بجاریوں نےحکومت بناٸی، چوتھی صدی قبل مسح میں سکندر اعظم کی آمد کے باد یہاں دیگر ملحقہ علاقوں میں ایک مملکت قاٸم ہوٸی۔ عرب اموی خلیفہ نے ساسیوں اور باذربینیوں کو شکست دے کر قفکاضی البانیا کو فتح کیا تھا۔ عباسیوس کے زوال کے بعد یہ علاقہ سلاریوں کے قبضوں میں چلا گیا، گیاریویں صدی میں یہاں پر ترک قبیلوں ...

اسراٸیل کا غیر قانونی وجود اور پاکستان

Image
 بلاگ :- سیداظہارباقر       “ ا سراٸیل کا غیر قانونی وجود اور پاکستان ” فلسطین یہودیوں ، مسلمانوں اور عساٸیوں کے لٸے بہت اہم ملک ہے۔ فلسطین کا دارلحکومت بیت المقدس ہے جیسے یہودی اور اسراٸیلی یروشلم کے نام سے جانتےہیں فلسطین کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے، اس ملک پر ماضی میں قدیم مصریوں، کونانیوں،اسراٸیلیوں، عربوں ، یونانیوں، بازرتینیوں، رومانیوں اور اہل فارس نے حکومت کی ہے۔ سن 638 تک 640 تک مسلمانوں نے تمام فلسطین پر قبضہ کر لیاتھا، سن 1095 میں اہل یورپ کو خیال آیا کہ ارضِ مقدس کو مسلمانوں سے آزاد کروایا جاٸے، اگلے سال ہی انہوں نے پہلی صلیبی جنگ کا آغاز کر دیاتھا۔ سن 1291 میں صلیبی جنگیں ختم ہو گٸی،پھر1516 میں اسے عثمانی ترکوں نے فتح کیا جو جنگ عظیم اول تک اس ملک پر قابض رہے۔ 18ویں صدی کے اول میں یہاں یہودیوں کی ایک جنونی تنظیم  صیہونی تحریک (Zionist Movement) کا قیام عمل لایا گیا جس کا مقصد فلسطین ریاست میں اسراٸیل  کے وجود کو قاٸم کروانا تھا، جنگ عظیم اول کے دوران انگریزوں  نے یہاں فوجی حکومتیں قاٸم کرواٸیں، انگریزوں ہی کے زمانے سے یہاں یہودیوں کی آم...